بنگلور، 19جون(ایس او نیوز؍ایجنسی) کرناٹک کے وزیر اعلی سدارمیا نے اپنی کابینہ میں وسیع تبدیلی کرتے ہوئے آج 14وزراءکو ہٹا دیا اور 13نئے وزراءکو اس میں شامل کیا۔کانگریس اعلی کمان کی طرف سے اس ردوبدل کو ہری جھنڈی دکھانے کے ساتھ وزیر اعلی نے نو کابینی وزراءاور چار وزراءمملکت اپنی کابینہ میں شامل کئے۔راج بھون میں منعقدہ ایک تقریب میں گورنر واجوبھائی والا نے نئے وزراءکو عہدہ اور رازداری کا حلف دلایا۔حلف برداری کے پہلے وزیر اعلی نے 14وزراءکو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی جسے گورنر نے قبول کر لی۔تنویر سیٹھ ،کاگوڈ تمپا، رمیش کمار، بسوراج رائے ریڈی، ایچ وائی مےتی، ایس ایس ملیکارجن، ایم آر سیتارام، سنتوش لاڈ اور رمیش جارکی ہولی کو کابینہ وزیر بنایا گیا ہے۔پریانک کھرگے، رودرپا لمانی، ایشور کھنڈرے اور پرمود مادھوراج کو وزیرمملکت مقرر کیا گیا ہے۔تمپا اور رمیش کمار سابق اسمبلی صدر ہیں جبکہ کھرگے لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ملیکاارجن کھرگے کے بیٹے ہیں۔جن وزراءکو خارج کر دیا گیا ہے ان میں قمرالاسلام، شام نور شیوشنکرپا، وی سرینواس پرساد، ایم ایچ امبریش، ونے کمار سوراکے، ستیش جارکی ہولی، بابوراو چچنسور، شیوراج تنگڑگی،ایس آرپاٹل، منوہر تحصیلدار، کے ابھے چندر جین، دنیش گنڈو رائو، کمانے رتناکر ، پی ٹی پرمیشورنائیک شامل ہیں۔اس تبدیلی کے ساتھ ہی وزراءکی تعداد 33ہو گئی ہے۔یاد رہے کہ وزیر اعلی کو کل پارٹی اعلی کمان سے ردوبدل کے لئے ہری جھنڈی ملی تھی۔بتایا جاتا ہے کہ نئے وزراءکو قلمدان کل تک دے جائیں گے۔ خیال رہے کہ کرناٹک میں دو سال بعد اسمبلی انتخابات ہونے ہیں اور کرناٹک واحد ایسی اہم ریاست ہے جہاں کانگریس کی حکومت ہے۔
کانگریس میں داخلی بغاﺅت کے آثار: وزارت میں ردوبدل کے ساتھ ہی ریاست کی حکمران کانگریس میں داخلی بغاوت کے آثار کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ تقریب حلف برداری کے فوری بعد شہر کے آٹھ اراکین اسمبلی نے اپنی ایک الگ میٹنگ کی اور اسمبلی رکنیت اور کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ لیا۔ آج شہر کی ایک نجی ہوٹل میں منعقدہ میٹنگ میں وزارت سے محروم سنئیر رکن اسمبلی ایم کرشنپا، ان کے فرزند پریا کرشنا، چیک پیٹ کے رکن اسمبلی آر وی دیوراج، یشونت پور کے رکن اسمبلی ایس ٹی ایس سوم شیکھر، راجہ راجیشوری نگر کے رکن اسمبلی منی رتناکر اور دیگر نے ایک میٹنگ کا اہتمام کیا اور اس میں یہ طے کیا گیا کہ یہ تمام کے تمام جلد ہی کانگریس کی بنیادی رُکنیت اور اپنی اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دے دیں گے۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مسٹر ایم کرشنپا نے وزارت سے محرومی پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آخری لمحات میں ممکنہ وزراءکی فہرست سے ان کا نام ہٹادیا گیا ۔ اس پر انہیں کافی مایوس ہوئی ہے۔ وہ ریاست کے ایک سنئیر رکن اسمبلی رہے ہیں ۔وزیراعلیٰ سدرامیا سے اُنہیں توقع نہیں تھی کہ اُنہیں وزارت سے محروم کریں گے۔ اب جبکہ وزارت کی تشیل کا عمل مکمل ہوہی چکا ہے، اس لئے انہوں نے یہ طے کیا ہے کہ تمام پارٹی کارکنوں کو اعتماد کو لے کر آنے والے دنوں میں اپنائی جانے والی حکمت عملی کے سلسلے میں فیصلہ لیں۔ مسٹر کرشنپا نے بتایا کہ ریاستی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کے بار ے میں وہ سنجیدگی سے غورکررہے ہیں۔ دوسری طرف یشونت پورکے رکن اسمبلی ایس ٹی سوم شیکھرنے وزیراعلیٰ سدرامیا سے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے یہ طے کیا گیا تھا کہ پہلی بار منتخب اراکین اسمبلی کو وزارت میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ لیکن پریانک کھرگے اور پرمود مادھوراج کو وزارت میں لیا گیا ہے ، اور دیگر اہل اراکین اسمبلی کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔